حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علامہ سید جواد نقوی نے تحریک بیداری امت مصطفی شعبۂ خواتین کے مرکزی کنونشن سے خطاب میں کہا کہ ہم نے عورت کو اس کی تکریم لوٹانی ہے جو نبی کریم ﷺ نے چودہ سو سال پہلے زندہ کی تھی۔
استاد سید جواد نقوی نے کہا کہ حجاب کی مخالفت کی اصلی وجہ یہ ہے کہ اس سے عورتوں کی بے آبروئی کی مغرب کی اسٹریٹیجی کے لئے مشکلات پیدا ہو جاتی ہیں اور ان کے راستے میں رکاوٹیں آتی ہیں۔
انہوں نے مغربی طرز فکر سے متاثر ہو کر عورت مارچ کو معاشرے کے لئے کینسر سے بھی بدتر قرار دیا اور کہا کہ اگر اس فکر کا مقصد بے عفّتی ، شہوت رانی ، اخلاقی حدود کو پامال کرنا ،بے پردہ ہو کر گھر سے نکلنا ،محرم نا محرم کی تمیز کئے بغیر لوگوں میں مغربی طرز پر رہن سہن رکھنا ہو اور خاندانی آشیانے کو ویران کرکے نسلوں کو خراب اور بے سرپرست قراردینا ہے تو ہم قبول کرتے ہیں کہ اسلام نے ایسی آزادی عورت کو نہیں دی ہے۔یہ آزادی تو اسلام میں مردوں کیلئے بھی نہیں دی گئی ۔
علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ آج اس جدید اور متمدن دور میں خواتین پرظلم و ستم بھی جدید طریقے سے ہورہا ہے۔ جھوٹے نعرے اور دھوکہ کے ذریعے، جمہوریت اور خواتین کی آزادی وحقوق کے نام پر عورتوں پر ظلم و ستم کر رہے ہیں۔ مختلف ممالک میں خصوصاً یورپی ممالک میں عورت کو اپنا سرمایہ اور مال و دولت کی خرید وفروخت کیلئے پبلسٹی کا وسیلہ قرار دیتے ہیں۔ اس طرح خاندان جو ہر انسان کی تشخص برقرار رکھنے کا ایک شرافت مندانہ وسیلہ تھا، درہم برہم کردیا گیا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ حجاب، پاکدامنی اور مرد عورت کے بیچ فاصلے کو ملحوظ رکھنا، مردوں کے ہاتھوں استحصال کا شکار نہ ہونا، خود کو غیر مردوں کی لطف اندوزی کا سامان قرار دینے کی پستی میں نہ گرنا اور تحقیر برداشت نہ کرنا مسلم خواتین کی خصوصیات ہیں جسکی انہیں حفاظت کرنی چاہیے۔
پاکستان کے معروف عالم دین نے کہا کہ رسول اسلام ص کی تحریک حضرت خدیجتہ الکبریٰ، حضرت فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا اور حضرت زینب سلام اللہ علیہا جیسی خواتین کے مرہون منت ہے جو مردوں سے بھی پہلے دین اسلام کی مددگار بنیں اور یہ مغربی تہذیب کی بھول ہے کہ ہماری خواتین یہ اسوات حسنہ بھول جائیں گی۔